السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ سیاہ خضاب لگانا کیسا ہے؟ اگر کسی کو کم عمری میں بیماری کی وجہ سے بال سفید ہو جائیں تو کیا وہ سیاہ خضاب لگا سکتا ہے؟ اور اگر کوئی امام سیاہ خضاب استعمال کرے تو کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟ تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
السائل: ولی محمد اکبری، آسپور، ضلع ڈونگرپور، راجستھان
الجواب بسم اللہ الرحمن الرحیم
صورتِ مسئولہ میں واضح رہے کہ شرعاً سیاہ خضاب کا استعمال حرام اور ناجائز ہے۔ اس سلسلہ میں کئی احادیثِ مبارکہ وارد ہوئی ہیں:
1. حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آخر زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جو کبوتر کے سینہ کی طرح سیاہ خضاب لگائیں گے، وہ جنت کی خوشبو تک نہ پائیں گے۔" (سنن ابی داؤد: 4212، سنن ابن ماجہ)
2. حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، ان کے بال سفید گھاس کی طرح تھے، تو آپ نے فرمایا: "انہیں کسی عورت کے پاس لے جاؤ جو ان کے بالوں کو بدلے (یعنی خضاب کرے)، لیکن سیاہ رنگ سے بچنا۔" (سنن ابن ماجہ: 3624)
3. فتاویٰ علمیہ صفحہ 189 میں ہے: "سیاہ خضاب لگانا ناجائز و حرام ہے، اس کو لگانے والا فاسق معلن اور کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے۔"
4. مسلم شریف کی حدیث ہے: "سفیدی کو بدلو اور سیاہی سے بچو۔"
5. ایک دوسری حدیث میں ہے: "جو سیاہ خضاب کرے گا اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کا چہرہ کالا کر دے گا۔"
6. اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "سیاہ خضاب جہاد کی حالت کے سوا مطلقاً حرام ہے، جس کی حرمت پر احادیثِ صحیحہ معتبرہ ناطق ہیں۔ جواز کا فتویٰ باطل و مردود ہے۔" (فتاویٰ رضویہ)
7. مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "کالی مہندی جس سے بال سیاہ نظر آئیں، اس کا لگانا حرام و گناہ ہے، اور لگانے والا فاسق معلن ہے۔" (فتاویٰ علمیہ بحوالہ ماہنامہ اشرفیہ ستمبر 2002)
8. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے: "زرد رنگ مومن کا خضاب ہے، سرخ رنگ مسلم کا خضاب ہے، اور سیاہ رنگ کافر کا خضاب ہے۔" (مسلم شریف، جلد 6، صفحہ 414)
9. علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ "شرح صحیح مسلم" میں لکھتے ہیں: "جمہور کا موقف یہ ہے کہ سیاہ رنگ کے سوا باقی رنگوں سے بالوں کو رنگا جائے کیونکہ سیاہ رنگ پر احادیث میں سخت وعید آئی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 'جس شخص نے سیاہ خضاب لگایا، اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظرِ رحمت نہ فرمائے گا، اور قیامت کے دن اس کا چہرہ سیاہ کر دے گا۔'
لہٰذا، خلاصہ یہ ہے کہ:
سر یا ڈاڑھی کے کم یا زیادہ سفید بالوں کو کالی مہندی یا سیاہ خضاب سے رنگنا، جس سے دیکھنے میں بال کالے معلوم ہوں اور لوگوں کو دھوکہ ہو، مکروہ تحریمی و ناجائز اور گناہِ کبیرہ ہے۔
جو امام سیاہ خضاب کرتا ہو، اس کی امامت بھی مکروہ ہے۔ اگر کوئی مقتدی سیاہ خضاب کرتا ہے، تو اس کی بھی نماز مکروہ ہوگی، اگرچہ فرض ادا ہو جائے گا۔ ذمہ دارانِ مسجد کو چاہیے کہ ایسے امام کو سیاہ خضاب سے روکیں۔ اگر وہ خضاب کرنا چاہے تو سرخ یا زرد رنگ کا استعمال کرے، سیاہ ہرگز نہ کرے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تمہاری نماز قبول فرمائے تو تم میں سے بہترین آدمی کو امام بناؤ، کیونکہ وہ تمہارا سفیر ہوتا ہے۔" (فتاویٰ رضویہ، جلد 5، صفحہ 445)
لہٰذا، جو امام شرعی حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے، اور سیاہ خضاب لگاتا ہے، وہ فاسق ہے، اور فاسق کی اقتداء میں نماز مکروہ تحریمی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ امام متقی، پرہیزگار اور سنتوں کا پابند ہو۔
اگر جوانی میں بال سفید ہو جائیں:
اگر کم عمری میں کسی بیماری کی وجہ سے بال سفید ہو جائیں، تب بھی سیاہ خضاب جائز نہیں۔ مہندی، کتم یا دیگر غیر سیاہ رنگ استعمال کیے جا سکتے ہیں، مگر سیاہ رنگ ممنوع ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
✒ مفتی ابو احمد ایم جے اکبری دارالافتاء گلزارِ طیبہ – گجرات (بھارت)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں