سوال 1: بالغ لڑکیاں اس طرح مخلوت تعلیمگاہو میں تعلیم حاصل کرنا کیسہ؟
سوال 2: کیا راجکوٹ شہر میں کروڑوں روپے کی امدادی رقم سے ان کے لیے ہاسٹل بنانا جائز ہے؟
سوال نمبر 3: کیا مذکورہ صورت حال عمومےبلویٰ کے زمرے میں آتی ہے؟
سوال 4 بعض لوگ کہتے ہیں کہ کچھ دنیوی علم فرض کفایہ کے زمرے میں آتے ہیں تو پھر وہ کون سا علم ہے جو فرض کفایہ کے زمرے میں آتا ہے؟ اور اس فرضکفایہ علم کو حاصل کرنے کے لیے کیا بالغ لڑکیوں کو مخلوت تعلیم گاہ بھیج کر بھی وہ علم حاصل کرنے کی اجازت ہوگی؟
سوال نمبر 5: بعض لوگ کہتے ہیں کہ مذکورہ حالات میں ہاسٹل بنانا جائز نہیں ہے اور ایسا کرنے والے اور چندہ دینے والے جرم کے مرتکب ہیں تو ایسا کہنے والو کہ لیۓ کیا حکم ہے؟
الجواب وباللہ
توفیق
صورت موسئولہ میں۔ آپ کے سوالات کے جوابات یہ ہے نمر ۱ بالغ لڑکیوں کا مخلوط تعلیمگاہ میں تعلیم حاصل کرنا ناجائز و حرام ہے اللہ تعالی فرماتا ہے وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی (سورتہ الاحزاب آیت نمبر ۳۳) فی زمانہ لڑکیوں کا مخلوط تعلیم گاہ میں تعلیم حاصل کرنے کا نقصان مسلمانوں سے چھپا ہوا نہیں روز خبرے سننے میں آتی ہے لڑکی نے غیر مسلم سے شادی کر دی کبھی لڑکی نے مذہب اسلام کو چوڑ دیا یہ سب قوم کی بربادی اس لئے ہے کہ قوم کے جاہلوں نے اپنی مرضی میں جو آیا وہ کیا کبھی علماء کرام سے مشورہ نہیں لیا اگر ایسا ہی قوم کا درد ہے تو مسلمانوں اللہ نے تمھیں بہت دیا ہے اپنے شہر میں اپنے گاؤں میں لڑکیوں کا ایسا ادارہ قائم کیا جائے جب پڑھائی کا وقت ہو محرم کے ساتھ لڑکی جائے اور وہاں تعلیم دینے والے سب کے سب عورتیں ہو کوئی مرد نہ ہو حدیث میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت واجب الستر ہے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے وہ اپنے رب کی رحمت کے اس وقت زیادہ قریب ہوتی جب وہ اپنے گھر کی کوٹھڑی میں ہو ( شرح مسلم جلد ۵ کتاب الجہاد) حضرت ابو مسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہرآنکھ زناکار ہے اور جب کوئی عورت خشبو لگا کر کسی مجلیس سے گزرے تووہ ایسی ایسی ہے یعنی زناکار (شرح صحیح مسلم جلد کتاب الجہاد) حضرت بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہے کہ عورتیں واجب الستر ہے جو عورت اپنے گھر سے بلا حجاب نکلتی ہے شیطان اس کو تاکتا ہے اور کہتا ہے تو جس شخص کے پاس سے گزرے گی اس کے دل کو لبھائے گی اور عورت اپنے کپڑے پہن کر نکلتی ہے اس سے کہا جاتا ہے تم کہاں جا رہی ہو وہ کہتی ہے میں بیمار کی عیادت کرنے جا رہی ہوں یا جنازہ پڑھنے یا مسجد میں میں نماز پڑھنے جا رہی ہوں اور عورت کے گھر میں نماز پڑھنے کی مانند اس کی کوئی عبادت نہیں ہے (شرح صحیح مسلم ) رسول کریم صلیاللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم میں ایسی عورتیں دیکھی وہ اپنے بالوں سے جہنم میں لٹکائی گئی ہے میں نے پوچھا یہ کون ہے ملائکہ نے جواب دیا کہ یہ وہ عورتیں ہے جو غیر محرم سے پردہ نہیں کرتی تھی ( تفسیر روح البیان جلد ۵ صفہ ۶۳) اور فی زمانہ لڑکیوں کا تعلیم حاصل کرنے اپنے گھر سے باہر جانا بے پردہ اور وہ بھی تنہا اور مخلوط تعلیم گاہ میں جتنی دیر رہتی ہے اس پر لعنت ہے لہازہ ایسی تعلیم حاصل کرنا جس سے شریعت کی خلاف ورزی ہو ناجائز ہے جواب نمر ۲ جائز نہیں جیسا کہ پہلے تفصیل سے بیان کر دیا ہے جواب نمبر ۳ ہرگز یہ صورت عمومے بلوی کے زمرے میں نہیں آتی
جواب نمبر ۴ وہ علم فرض کفایہ میں حاسب وغیرہ کا علم ہے جو ضرورت پر کسی مسلمان کو اس کی ٹوٹل یا ناف تول وغرہ بتا سکے مگر اسے حاصل کرنے کے لئے لڑکیوں کو گھر سے دور بغیر محرم کے بھیجنا جائز نہیں ہاں گھر میں رہ کر یہ تعلیم حاصل کرے یا محرم کے ساتھ تعلیم گاہ میں جائیں اور پڑھانے والوں میں کوئی مرد نہ ہو تو اسے تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے جواب نمر ۵ بلکل درست کہاں ہے فی زمانہ ہوسٹل بننا اور لڑکیوں کا وہا تنہا رہنا خطرے سے خالی نہیں لڑکیوں کا گھر سے دور رہ کر تعلیم حاصل کرنے کا نتجہ صرف ہمارے دارالافتاء میں ایسے سال میں ۳۰ معاملے پیش ہوئے جو کہ لڑکی غیر مسلم کے ساتھ شادی کر دی اب مسلمانوں تمھیں غور فکر کرنا ہے تمھاری وجہ سے اس تعلیمی نظام سے کوئی لڑکی اپنے مذہب سے نکل گئی اور کافر سے شادی کر لی تو جہنم کا کے حقدار آپ بھی ہوں گے لہاذا مسلمان لڑکیوں کے لئے تعلیم کا شرعی انتظام کرنا چاہے پتدہ میں رہ کر یا اپنے شہر میں محرم کے ساتھ جہاں پڑھانے والی صرف عورت ہوں تو تعلیم حاصل کرنے کی گنجائش ہے نوٹ اس مسئلے کی مکمل تفصیل کے لئے حضرت علامہ سید غلام روسل سعدی رحمتہ اللہ علیہ کی شرح صحیح مسلم کتاب الجہاد کو ملاحظہ فرمائے
ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی
دارالافتاء گلزار طیبہ نیمک نگر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں