زکوة کے مال سے حج؟

ایک شخص ایک عالم صاحب کو حج پر بھیج رہا ہے زکوٰۃ کے پیسوں سے 
اس شخص کا کہنا ہے کہ آپ کے پاس زمین کتنی ہے در اصل
پندرہ ایکڑ زمین عالم صاحب کے باب کے نام پر ہے اور عالم صاحب کے چار بھائی اور چار بہن ہے گھر میں سب افراد کی تعداد دس ہے 
تو کیا عالم صاحب زکوٰۃ لے سکتے ہیں 
عبدااسبحان باڑمیر راجستھان 
7852831285
الجواب وباللہ توفیق زکوتہ کے مال سے حج کروانا جائز نہیں فتاوی قاضی خاں جلد اول صفہ ۵۲۴ پر ہے زکوتہ کی نیت سے مسجد بنانا جائز نہیں اسی طرح حج اور عمرہ کرانا جائز نہیں ؛ یعنی فقیر کو بھی حج و عمرہ کرانا جائز نہیں اس لئے کہ حج و عمرہ کوئی ضرورت میں سے نہیں اور زکوتہ کے مستحق ضرورت مند فقیر ہے پھر حج کے لئے کثیر رقم درکار ہے اور فقیر کو اتنا ہی دینا جائز ہے جنتا کہ مال نصاب تک نہ ہو جب فقیر کے پاس مال نصاب تک ہو جائے تو اسے زکوتہ لینا جائز نہیں جیسا کہ فتاوی قاضی خاں جلد اول صفہ ۵۲۵)  میں اگر لینے والے کے پاس دو سو درہم جمع ہونے پہلے دی جائز ہے اور جس نے دو سو درہم جمع ہونے کے بعد دی وہ جائز نہیں ؛ اس مسئلہ کی تشریح کرتے ہوئے حضرت علامہ مفتی محمد صدیق ہزاروی مد ظلہ العالی فرماتے ہے چونکہ جب اس فقیر کے لئے جمع شدہ زکوتہ دو سو درہم ہو گئی تو اب وہ زکوتہ نہیں لے سکتا اس لئے کہ دو سو درہم ہونے کے بعد دینے والے کی زکوتہ ادا نہ ہوگی البتہ وہ فقیر مقروض ہو (درمختار ردالمتار جلد سوم باب زکوتہ)  میں فقیر کو نصاب یا اس سے زائد مال دینا مکروہ ہے مگر جس کو مال دیا جارہا جب وہ مدیون ہو یا صاحب عیال ہو /؛ (یعنی زکوتہ لینے والا قرض دار ہو تو اسے نصاب سے زائد دینا جائز ہے اور جو عیال یعنی جس کے بچے زیادہ ہو اس کو بھی دینا جائز ہے کہ عیال کے خرچ کے لئے اسے زیادہ کی ضرورت ہو ) (تنویر الابصار جلد سوم صفہ۷۲۴) میں ہے نصاب کے برابر مال دینے میں حرج نہیں اور اس سے زیادہ مکروہ ہے ؛/ 
خلاصہ حج کے لئے مال کثیر کی حاجت ہوتی ہے اور حج کے لئے سوال کرنا حرام ہے اگر فقیر ہے تو بھی وہ حج کے لئے مکمل خرچ زکوتہ سے نہیں لے سکتا کہ نصاب سے زائد کسی فقیر کو زکوتہ دینا جائز نہیں اور ایک نصاب سے اس کا حج کا خرچ پورا نہیں ہو سکتا  لہاذا شخص مزکو کو چاہے کہ اللہ نے تمہیں نعمتوں سے نوازا ہے تو عالم کو دوسری حلال رقم سے حج کروئے مگر زکوتہ سے نہیں واللہ اعلم و رسولہ 
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری قادری حنفی 
دارالافتاء فیضان مدینہ آ لائن 
تاریخ ۱۹جون ۲۰۲۲


تبصرے