سوال بکری کے ایک تھن میں دودھ کم آتا ہے اور ایک میں برابر آتا ہے تو کیا اس بکری کی قربانی کر سکتے ہے سائل ظہرالدین کوٹھی گجرات
اگر بکری کے ایک تھن کسی بیماری کی وجہ سے ضائع ہو جائے تو اس کی قربانی جائز نہیں خلاصہ میں ہے ایسے جانور کی قربانی جائز ہونے کا زکر ہے جس کا دودھ بغیر کسی بیماری کے نہیں اترتا اور تتار خانیئ میں ہے شطور کی قربانی جائز نہیں یعنی دو تھنوں میں سے ایک سے دودھ آنا منقطع ہو جائے بہار شریعت میں ہے جس کے تھن خشک ہوں اس کی قربانی ناجائز ہے (حصہ ۱۵ص ۳۴۱) سوال میں ایک تھن میں دودھ کم اترتا ہے کا زکر ہے بلکل خشک نہیں ہے ایسی صورت میں قربانی جائز ہے مگر افضل یہ کہ بلکل بے عیب جانور کی قربانی کرنا چاہے فتاوینوریہ جلد ۳ ص ۴۴۵) میں افضل یہ ہے کہ قربانی کا جانور خوبصورت فربہ اور بے عیب ہو ،،،،،،، معمولی عیب ہو تو قربانی ہو جائے گی اس سلسلے میں فقہائے کرام نے یہ نکتہ بیان فرمایا ہے کہ ایسا عیب جو جو منفعت کو بلکل زائل کر دے یا جمال و زیبائی کو اکثر ختم کر دے قربانی سے مانع ہے مزکورہ سوال کے مطابق اگرچہ قربانی ہو جائے گی مگر مکروہ ہوگی بہتر یہ ہے اس کے بجائے دوسرا جانور قربانی کرے واللہ اعالم ورسولہ
کتبہ ابو احمد ایم جے اکبری
دارالافتاء گلزار طیبہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں